امت مسلمہ ایمان اور اسلام کے باوجود زوال پذیر کیوں؟
سوال:
دور جدید میں ہم دیکھتے ہیں کہ غیرمسلم اقوام مادی اعتبار سے اپنے عروج پر ہیں ۔ اس کے برعکس امت مسلمہ زوال کا شکار ہے۔ ایک دور تھا جب ہم نے سپر پاور کی حیثیت سے دنیا کے بڑ ے حصے پر حکومت کی ہے۔ کیا وجہ ہے کہ ہم زوال کا شکار ہو گئے اور غیر مسلم مغربی اور ایشیائی اقوام ترقی کر گئیں اور اب وہ سپر پاور کی حیثیت سے ہم پر حکومت کر رہی ہیں؟
جواب:
قوموں کے عروج و زوال سے متعلق اللہ تعالیٰ کا ایک قانون ہے جو مسلم و غیر مسلم تمام اقوام پر یکساں لاگو ہوتا ہے۔ اس قانون کے مطابق اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ ایسی اقوام کو عروج بخشا ہے جن میں یہ دو خصوصیات پائی جاتی ہوں :
- علمی اعتبار سے وہ اپنی ہم عصر اقوام سے ممتاز ہوں ۔ سائنس اور ٹیکنالوجی میں ایک برتر جگہ پر کھڑ ی ہوں۔ ان کا سیاسی، اقتصادی ، سماجی نظام دوسروں سے بہتر ہو اور دوسری اقوام کے مقابلے میں وہ بہتر وسائل رکھتی اور توانائی کے ذرائع کو کنٹرول کر سکتی ہوں اور ان کا استعمال بھی دوسروں سے بہتر طریقے سے کر سکتی ہوں۔
- اجتماعی اخلاقیات کے اعتبار سے وہ دوسری اقوام سے بہتر ہوں۔ ان اجتماعی اخلاقیات میں بالخصوص سچائی، دیانت داری، ملک و ملت کے لیے قربانی کا جذبہ، کام کرنے کا اعلیٰ معیار (High Standards of Work Ethics) ، وفاداری، ملکی اور بین الاقوامی معاہدوں کا احترام، اپنی قوم کے قابل افراد کے لیے احترام وغیرہ شامل ہیں ۔
جب تک امت مسلمہ ان دونوں معیارات پر اپنے زمانے کی دیگر اقوام سے بہتر مقام پر موجود رہی، دنیا میں اسی کا سکہ چلتا رہا۔ عالمی تجارت اور دنیا کے سیاسی معاملات اسی کی مرضی سے چلتے رہے ، لیکن جب امت مسلمہ ان دونوں معیارات میں اپنی معاصر اقوام سے پیچھے رہ گئی تودنیا کا اقتدار دوسری اقوام کو منتقل ہو گیا۔ یہ تمام اقوام کے بارے میں اللہ تعالیٰ ہی کا مقرر کردہ قانون ہے۔ اس قانون فطرت کی خلاف ورزی کر کے کسی عروج کا کوئی امکان ممکن نہیں ہے۔ اب بھی اگر ہم چاہتے ہیں کہ امت مسلمہ کا عروج واپس آجائے تو اس کے لیے مسلمانوں کو علمی اور اخلاقی اعتبار سے بہتر بنانا ہو گا ورنہ ہمارا ہر خواب محض ایک سراب بن کر رہ جائے گا۔