زیور پر زکوٰۃ
سوال:
میں اپنے زیور پر بغیر حساب لگائے زکوٰۃ دیتی رہی ہوں۔ اب میں یہ چاہتی ہوں کہ باقاعدہ حساب لگا کر زکوٰۃ دوں، آپ یہ بتائیے کہ میں پچھلی دی ہوئی زکوٰۃ کا کیا کروں؟
نیز میں نے اپنے زیور کا کچھ حصہ اپنی بیٹی کو دے دیا تھااور باقی زیور میں سے کچھ حصے اپنی بہووں کو دینا چاہتی ہوں۔تو کیا آیندہ مجھے اس زیور کی بھی زکوٰۃ ادا کرنا ہو گی؟
جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ زکوٰۃ 'calculate'کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ زیور، روپیہ اور پرائز بانڈوغیرہ کی نوعیت کی جتنی چیزیں آپ کے پاس ہیں، ان کی مالیت کا اندازہ لگائیں اور سال کے اندر کسی ایک دن کو متعین کر کے یہ دیکھیں کہ اس دن آپ کے پاس کل کتنی مالیت کی چیزیں موجود ہیں ، یہ کل مالیت اگر نصاب (52 تولے چاندی کی قیمت) سے زیادہ ہو تو اس ساری مالیت پر ڈھائی فی صد کے حساب سے زکوٰۃ کی رقم نکالیں اور وہ رقم اللہ کے حکم کی تعمیل کی نیت سے حکومت کو یا مساکین ، غربا وغیرہ کو ادا کریں۔ (قرآن مجید میں زکوٰۃ ادا کرنے کی جگہوں کا ذکر موجود ہے۔ دیکھیں: سورۂ توبہ9: 60)
آپ نے بغیر حساب لگائے جتنی زکوٰۃ دی ہے، اس سب کا اندازہ اگر آپ کر سکتی ہیں تو وہ ضرور کر لیں اور پھر اگر آپ یہ محسوس کریں کہ یہ رقم زکوٰۃ کی صحیح 'calculated'رقم سے کم بنتی ہے تو پھر اس باقی رقم کی ادائیگی بھی کریں، چاہے آپ قسطوں ہی میں کریں۔
جو زیور آپ نے اپنی بیٹی کودے دیا ہے ، وہ اگرنصاب کے بقدر یا اس سے زیادہ ہے تو اس کی زکوٰۃ اب آپ کے ذمے نہیں، اس کے ذمے ہے۔ جو زیور ابھی آپ نے اپنی بہووں کو دینا ہے ، اس کی زکوٰۃ فی الحال آپ ہی کے ذمے ہے، البتہ جب آپ اپنی بہو وںکو وہ زیور دے دیں گی تو پھر اس کی زکوٰۃ آپ کے ذمے نہیں ہو گی۔